بنانا کچھ نہیں آتا
اگر میں کچھ بناتی ہوں تو بس "چائے" بناتی ہوں
پیو گے ناں
اور میں اس بات پر مسکراتا رہتا تھا
کہ بنانا کچھ نہیں آتا اگر تم کچھ بناتی ہو
تو بس چائے بناتی ہو
مجھے چائے سے اُلجھن ہے
نہیں پیتا نہیں پیتا
اور اس بات کو گزرے زمانے ہو گے کتنے
نہیں معلوم مجھ کو کہ وہ کیسی ہے کہاں پر ہے
مگر اب چائے پیتا ہوں بڑی حسرت سے پیتا ہوں
بڑی کثرت سے پیتا ہوں۔
نہ جانے کتنے سالوں سے نہ جانے کتنی شاموں سے
بدن جب تھک سا جاتا ہے میں اکثر خود سے کہتا ہوں چلو پھر چائے پیتے ہیں چلو پھر چائے پیتے ہیں
مگر یہ بھی تو ایک سچ ہے اکیلا پی نہیں سکتا
تمھارے نام کا ایک کپ ہمیشہ ساتھ ہوتا ہے
نہ جانے تم کہاں ہو گے بہانہ چائے کا لے کر
چرا لیتا ہوں تم سے تمہارے نام کے دو پل
چلو پھر چائے پیتے ہیں چلو پھر چائے پیتے ہیں